ممتحن ٹیچر بن کر پیسے کیسے کمائیں؟
ممتحن ٹیچر بن کر پیسے کیسے کمائیں؟ |
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ و مغفرتہ!
دوستو! حضرت عبداللہ بن عمرورضی اللہ تعالیٰ
عنہ سے روایت ہے کہ ایک شخص نے نبی کریم حضرت محمدرسول اللہ خاتم النبیین صلی اللہ علیہ وعلیٰ آلہ واصحابہ وسلم
سے عرض کیا:اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وعلیٰ آلہ واصحابہ وسلم! کون سااسلام
سب سے اچھا ہے؟آپ صلی اللہ علیہ وعلیٰ آلہ واصحابہ وسلم نے فرمایا: کھانا
کھلانا، سلام کرنا،ہر شخص کو چاہے تم اس کو پہچانتے ہو یا نہیں پہچانتے۔
(سنن
ابو دائود:5194، سنن نسائی:5003، سنن ابن ماجہ:3255، مشکوٰۃ المصابیح: 4528)
پیارے دوستو! ہم ہرکسی کو کھانا تو نہیں کھلا
سکتے لیکن ایسے کام ضرور کرسکتے ہیں جن کی بدولت ہر کوئی آسانی سے نہ صرف خود
کھانا (نہایت اچھاکھانا) حاصل کر سکے بلکہ دوسروں کوبھی کھانا مہیا کرسکے۔یہ پوسٹ
اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے۔ اس سے خود بھی فائدہ اٹھائیں اوردوسروں کوبھی فائد ہ پہنچائیں۔
امتحانی پرچے تیار کرنا ایسی سرگرمی ہے جس کے متعلق ایک
تجربہ کار اسکول ٹیچر کہتے ہیں کہ’’یہ ایسی حقیقت ہے جو مجھے اکثر اضطراب میں مبتلا
اور بے چین کردیتی ہے۔" تاہم یہ کام کسی موجودہ استاد یا سابق استاد جس کی
عمر65 سال سے زیادہ ہو اورجس کے پڑھانے کا آخری تجربہ کم ازکم تین سال کا ہو،اس
کے لیے گرمیوں کی چھٹیوں کے لیے کافی رقم کمانے کا ایک اچھا راستہ تو ہوسکتا ہے
لیکن آسامی نہیں۔ چونکہ امتحانی پیپر بنانا اتنا آسان کام نہیں ہوتا جتنا آسان
تصور کیاجاتا ہے۔
ممتحن کی سب سے زیادہ ڈیمانڈ انگریزی مضمون کے
متعلق ہوسکتی ہے چونکہ تمام طالب علم انگریزی مضمون اختیار کرتے ہیں۔ عام طورپر
ممتحن کے متعلق یہ رائے بھی قائم کی جاتی ہے کہ وہ اپنے امتحانی پیپر چیک کرنے کا
کم سے کم معاوضہ وصول کرے۔ کچھ مضامین ایسے بھی ہوتے ہیں جن کے متعلق امتحان لینے
کے لیے متعلقہ ممتحن ملناخاصا مشکل کام ہوتاہے۔ وہاں ممتحن کا امتحان لینے اور
امتحانی پیپر چیک کرنے کا معاوضہ بھی زیادہ ہوتاہے۔ یعنی جہاں کسی شے کی طلب زیادہ
ہوتی ہے اور رسد کم وہاں خود بخود اشیا کی قیمتیں زیادہ ہونے لگتی ہیں اور جہاں پر
کسی شے کی طلب کم ہو اور رسد زیادہ وہاں اشیا کی قیمتیں بھی کم ہوں گی۔
کپڑوں کا سٹال لگاکر پیسے کیسے کمائیں؟ اس
پوسٹ کو پڑھنے کے لیے دیے گئے لنک پر کلک کریں:
https://amizonetheworldofknowledge.blogspot.com/2021/08/how-to-earn-money-from-clothes-stall.html
سائنسی اور تکنیکی مضامین ایسے مضامین ہیں جہاں ایک
استاد کے لیے کمانے کے زیادہ سے زیادہ مواقع ہوتے ہیں۔ ان مضامنی میں ایک ٹیچر کا
معاوضہ دیگر مضامین کی نسبت زیادہ ہے۔جب امتحانات لیے جاتے ہیں تو امتحانات لینے
سے پہلے اساتذہ کو آگاہ کیاجاتا ہے اور باقاعدہ ایسے سکولوں اور اور کالجوں کو
بذریعہ نوٹس اطلاع دی جاتی ہے کہ آپ کے اسکول میں امتحان لیاجارہاہے۔
ممتحن کو امتحانی پیپر شروع ہونے سے پہلے اور بعد میں
چیف ممتحن چیک کرتے ہیں اور امتحانات شروع ہونے سے پہلے ان کا ایک باقاعدہ اجلاس
بلایاجاتا ہے ۔ جہاںممتحن ٹیچرز کو ان کی ذمہ داریوں اورامتحانات کے متعلق اہم
معلومات فراہم کی جاتی ہیں۔ممتحن ٹیچرزکو امتحانات لینے اور امتحانی طریقہ کے
متعلق پوری طرح آگاہ بھی کیاجاتا ہے اور پھر ناخوشگوار حالات سے بچنے کے لیے
باقاعدہ اختیارات بھی دیئے جاتے ہیں تاکہ غلط قسم کے حربوں اور ہتھکنڈوں سے ممتحن
محفوظ رہیں اور طالب علم ان کے کنٹرول میں رہیں۔
سب سے پہلے امتحانی پیپر بورڈزمیں پہنچتے ہیں۔وہاں سے
پھران اسکولوں میں جہاں اساتذہ کو امتحانی پیپروں کو چیک کرنے کی ذمہ داریاں لگائی
ہوتی ہیں، پہنچائے جاتے ہیں۔ عام طورپر 200سے لے کر300 تک پیپر ایک ٹیچر کودیئے
جاتے ہیں تاکہ آسانی کے ساتھ اور ہر وقت امتحانی پیپر چیک ہوسکیں اور وقت پر طالب
علموں کے نتیجہ کا اعلان کیاجا سکے۔ آج کل تو متعلقہ امتحانی محکمہ نے اسے بہت
آسان بنادیا ہے۔ متعلقہ مضامین کے متعلق اساتذہ کو بورڈ کمپلیکس میں بلالیا جاتا
ہے اور پھر وہاں پر ایک طرف تو ممتحن کی چائے پانی کے ساتھ تواضع کی جاتی ہے، صاف
ستھرا ماحول مہیا کیاجاتاہے اور پھر معاوضہ بھی معقول دیاجاتا ہے تاکہ ممتحن حضرات
دلجمعی کے ساتھ اپنے کام کو سرانجام دے سکیں۔
انڈیکسر بن کر پیسے کیسے کمائیں؟ اس پوسٹ کو
پڑھنے کے لیے دیے گئے لنک پر کلک کریں:
https://amizonetheworldofknowledge.blogspot.com/2021/08/how-to-earn-money-as-indexer-urdu.html
ایک طرف ممتحن حضرات پارٹ ٹائم میں معقول رقم کما لیتے
ہیں دوسری طرف طالب علموں کا نتیجہ بروقت نکل آتا ہے جس سے طالب علموں کا قیمتی
سال ضائع ہو نے سے بچ جاتا ہے ۔دوسرے نقطہ نظر سے امتحانات سے ایک استاد کو اپنا
علم پرکھنے اور اپنے متعلقہ مضمون کے متعلق تازہ ترین معلومات رکھنے کا موقع ملتا
ہے جس سے ممتحن کی شخصیت میں مزید نکھار پیدا ہوجاتا ہے۔
درد مندانہ اپیل
No comments:
Post a Comment
Please do not enter any spam link in the comment box.