اپنی کار،موٹرسائیکل،رکشہ سے پیسے کیسے کمائیں ؟
دوستو! حضرت عبداللہ بن عمرورضی اللہ تعالیٰ
عنہ سے روایت ہے کہ ایک شخص نے نبی کریم حضرت محمدرسول اللہ خاتم النبیین صلی اللہ
علیہ وعلیٰ آلہ واصحابہ وسلم سے عرض کیا:اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وعلیٰ
آلہ واصحابہ وسلم! کون سااسلام سب سے اچھا ہے؟آپ صلی اللہ علیہ وعلیٰ آلہ
واصحابہ وسلم نے فرمایا: کھانا کھلانا، سلام کرنا،ہر شخص کو چاہے تم اس کو پہچانتے
ہو یا نہیں پہچانتے۔
(سنن
ابو دائود:5194، سنن نسائی:5003، سنن ابن ماجہ:3255، مشکوٰۃ المصابیح:(4528
پیارے دوستو! ہم ہرکسی کو کھانا تو نہیں کھلا
سکتے لیکن ایسے کام ضرور کرسکتے ہیں جن کی بدولت ہر کوئی آسانی سے نہ صرف خود
کھانا(نہایت اچھاکھانا) حاصل کر سکے بلکہ دوسروںکوبھی کھانا مہیا کرسکے۔یہ پوسٹ
اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے۔ اس سے خود بھی فائدہ اٹھائیں اوردوسروں کو فائد ہ
پہنچائیں۔
اگرآپ کی اپنی ذاتی کار، موٹرسائیکل یا آٹو رکشہ ہے تو
یہ بلاگ آپ کے لیے ہے۔ آپ کی اپنی ذاتی کار،
موٹرسائیکل یا آٹو رکشہ آپ کی آمدنی کمانے
کا بہترین ذریعہ بن سکتی ہے ۔آپ اپنی گاڑی کو استعمال میں لاکر دولت کماسکتے ہیں
۔اگر آپ کے پاس اپنی ذاتی موٹر( کار) ہے اور نیا لائسنس ہے تو پھرآپ اپنی گاڑی کرائے
پردے کر یا مسافروں کوبیٹھا کر ان کی منزل تک پہنچاکر زیادہ سے زیادہ آمدنی کماسکتے
ہیں۔
ڈرائیور نگ
کرنے کے لیے انسان کے اندر کچھ خوبیوں کا ہونا بہت ہی ضروری ہے۔ ایک اچھا ڈرائیور وہی
فرد بن سکتا ہے جس کے اندر صبر و تحمل، قوت برداشت ، صحیح اور بروقت فیصلہ کرنے کی
صلاحیت خود اعتمادی اور انتظار کرنے کی طاقت ہو۔ یہ بات سچ ہے کہ جس آدمی میں خود
اعتمادی نہیں یا مندرجہ بالا صلاحیتیں اور خوبیاں موجود نہیں اس آدمی کے لیے ڈرائیونگ
کا پیشہ مناسب نہیں ہے۔
سیلزمین بن کر پیسے کیسے کمائیں؟ اس پوسٹ کو
پڑھنے کے لیے دیے گئے لنک پر کلک کریں:
https://amizonetheworldofknowledge.blogspot.com/2021/09/how-to-earn-money-as-salesman-urdu.html
اگر کارا سٹینڈ پرٹی شاپ پر جاکر دیکھیں تو وہاںپر چائے
پیتے ہوئے ڈرائیور حضرات کی نظریں ہر آنے جانے والے راہگیر پر جمی ہوتی ہیں۔چائے کے
کپ کا آخری گھونٹ ان کے دل سے نکلنے والی کیفیت اور ان کی نگاہوں سے ٹپکنے والی حسرت
کو بے نقاب کرتاہے۔پاکستان میں کچھ عارضی ڈرائیور بہت کم قیمت پر بھی گاڑی چلانے کوتیار
ہوتے ہیں۔ان میں ایسے لوگ شامل ہوتے ہیں جویا تو کم آمدنی والا طبقہ ہے یا ایسے افراد
جن کے پاس اپنی موٹریں تو ہوتی ہیں لیکن ان کے پاس روزگارنہیں ہوتا۔
بگھی کی سواری، ٹیکسی ڈرائیونگ سے مختلف ہے۔ عام طورپر گاڑی
آہستہ چلانے کی اجازت نہیں دی جاتی لیکن کام کے حوالے سے ان میں اتنا زیادہ فرق نہیں
ہے۔ فل ٹائم کام کرنے والے بگھی چلانے والوں کے پاس ٹیپ ریکارڈر اور ریڈیو کی سہولتیں
بھی میسر ہوتی ہیں اور اپنے مرکز سے رابطہ کرنے کے لیے ان کے پاس وسائل بھی موجود ہوتے
ہیں۔
چائے کی کینٹین یا ہوٹل چلا کر پیسے کیسے
کمائیں؟ اس پوسٹ کو پڑھنے کے لیے دیے گئے لنک پر کلک کریں:
https://amizonetheworldofknowledge.blogspot.com/2021/09/how-to-earn-money-from-tea-hotel-urdu.html
ان کے کام کرنے کی شفٹ عموماً لمبی ہوتی ہے۔ ایسے ڈرائیور
حضرات صبح کی سرخی نمودار ہونے سے لے کر شام کے سائے ڈھلنے تک اور دوپہر سے لے کر آدمی
رات تک کام کرتے ہیں۔ حتیٰ کہ بعض اوقات رات کی سیاہی سے لے کر صبح کی سفیدی تک کام
کرتے ہیں۔ دوسری طرف ایسے ڈرائیور حضرات ہیںجو پارٹ ٹائم کام کرنے والے ڈرائیور حضرات
ہیں ۔ ان کی نسبت بعض اوقات سال کے کچھ دن ڈرائیور حضرات کے لیے بہت مفید ثابت ہوتے
ہیں ان لوگوں کی نسبت جو دوسرے شعبوں سے وابستہ ہوتے ہیں۔
پاکستان میں ڈرائیور مسافروں سے کرایہ فی سٹاپ سفر کے حساب
سے وصول کرتے ہیں۔ عام طورپر ٹیلی فون پر ہی طے ہو جاتا ہے ۔کچھ ڈرائیور حضرات کا مسافروں
کے ساتھ کرایہ طے کرتے وقت بحث و مباحثہ وتکرار ہوجاتی ہے لیکن نشہ کرنے والے مسافر
،ڈرائیوں کے لیے بڑے خوش قسمت ثابت ہوتے ہیں۔ چونکہ نشے میں دھت مسافر لوگ ڈرائیوروں
کو ان کے مطالبہ پر زیادہ کرایہ دے جاتے ہیں۔
آدھے چاند کے ڈھل جانے کے بعد یعنی آدھی رات کے بعد ڈرائیوروں
کا پندرہ فیصلہ کرایہ بھی بڑھ جاتا ہے اور مسافر حضرات کی سخاوت بھی شروع ہو جاتی ہے
جو وہ بخشش ( ٹپس) کی صورت میں دیتے ہیں۔ بعض اوقات نئے شادی شدہ جوڑے یا اپنی محبوبہ
کے ساتھ سفر کرنے والے مسافر حضرات اپنے ساتھی پر اپنی امیری کا رعب ڈالنے کے لیے ڈرائیور
کو کرایہ زیادہ دے جاتے ہیں۔ بعض اوقات دیار غیر میں کام کرنے والے افراد جب اپنے ملک
کی سرزمین میں امریکی ڈالروں کے ساتھ اترتے ہیں تو ڈالروں کے نشہ میں وہ ٹیکسی ڈرائیوروں
سے کرایہ بھی طے نہیں کرتے بلکہ کرایہ طے کرنے
میں ایسے افراد اپنی توہین سمجھتے ہیں اور پھر جیسے ہی اپنی منزل پر پہنچتے ہیں تو
ڈرائیورحضرات ان افراد سے منہ مانگے دام وصول کرکے اپنی عید مناتے ہیں۔
کارڈرائیونگ کا پیشہ بہت زیادہ امیر ہونے کے لیے تو نہیں
یعنی اس پیشہ میں انسان بہت زیادہ امیر نہیں ہوسکتا ۔صرف ایسے افراد ہی اس پیشہ میں
امیر ہوسکتے ہیں جن کے پاس ایک سے زیادہ گاڑیاں ہوتی ہے۔ لیکن ایسے افراد جن کے پاس
صرف ایک موٹرسائیکل ہے وہ اس سے امیر تو نہیں ہوسکتے لیکن اس کے برعکس باعزت روزگار
کماسکتے ہیں۔ مگر وہ حضرات جو فرسٹ ٹائم کسی جگہ کام کرتے ہیں وہ سکینڈ ٹائم میں کارڈرائیوری
کر کے اپنی آمدنی میں اضافہ کرسکتے ہیں۔
پروف ریڈنگ کرکے پیسے کیسے کمائیں؟ اس پوسٹ
کو پڑھنے کے لیے دیے گئے لنک پر کلک کریں:
یہ بات حقیقت ہے کہ ہمارے ملک میں بہت سے افرادپارٹ ٹائم
میں کار چلا کر اپنی آمدنی میں اضافہ کرتے ہیں۔ ہمارے ملک میں موٹرکار کے علاوہ رکشہ
وغیرہ بھی کرائے پر چلانے کا بہت عام رجحان ہے۔ اس طرح اس پیشے سے وابستہ بہت سے افراد
کا روزگار بھی ڈرائیورنگ سے منسلک ہے۔ اکثر لوگ جو فرسٹ ٹائم دفتروں وغیرہ میں کام
کرتے ہیں وہ اپنی ضروریات زندگی پوری کرنے کے لیے اور زیادہ آمدنی کمانے کے لیے چاند
کی چاندنی میں رکشہ چنگ چی (موٹرسائیکل چھکڑا) یا ٹیکسی چلا کر اپنی آمدن میں اضافہ
کرسکتے ہیں۔آپ آن لائن بکنگ کر کے آج کل بہت سی سواریا ں حاصل کر سکتے ہیں اور اپنی
آمدنی میں کئی گنا اضافہ کر سکتے ہیں۔آن لائن سواریاں فراہم کرنے والی چند اہم ویب
سائٹس درج ذیل ہیں۔ ان سائٹس پر آپ رجسٹر ہو کراپنی محنت اور ہمت کے مطابق ہزاروں
نہیں بلکہ لاکھوں روپے کما سکتے ہیں:
https://www.uber.com/pk/en/drive/requirements/vehicle-requirements/
گیس پیپر تیار کرکے پیسے کیسے کمائیں؟ اس
پوسٹ کو پڑھنے کے لیے دیے گئے لنک پر کلک کریں:
درد مندانہ اپیل
پیارے دوستو!کوویڈ19،کمر توڑ مہنگائی ، بے
روزگاری اور دیگر معاشی پریشانیوں کی وجہ سے ہر کوئی پریشان حال ہے۔ آپ خود بھی
اس پوسٹ میں فراہم کی گئی معلومات سے استفادہ حاصل کریں اوراس پوسٹ کو Facebook, WhatsApp, Twitter, LinkedIn, Instagram, Telegram,
Messenger, imoوغیرہ پر شیئر(Share)کر کے دوسرے دکھی و پریشان
حال انسانو ں کی بھی مدد کریں ۔ یاد رکھیں جتنے کچن آپ کی بدولت چلیں گے اور جتنے
لوگوں کے منہ میں آپ کی بدولت رزق جائے گا اتنا ہی آپ کا اپنا کچن اچھا چلے گا،
اس کے علاوہ یہ آپ کے لیے صدقہ جاریہ بھی بنے گا۔